بسم الله الرحمن الرحيم
غيبت
دوسروں كي پيٹھ پيچھے برائي كرنا پست ترين اور بري صفت ھے۔
جو صفات انسان ميں پائے جاتے ھيں ليكن وہ ان كو دوسروں كے سامنے بيان ھونے پر ناراض ھوتا ھو تو اس كو غيبت كھتے ھيں۔
قرآن مجيد نے تمام لوگوں كو غيبت سے منع كيا ھے، اور اس كو اپنے مردہ بھائي كے گوشت كھانے كے برابر شمار كيا ھے:
(( ۔۔۔ وَلاَيغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا اٴَيحِبُّ اٴَحَدُكُمْ اٴَنْ ياٴْكُلَ لَحْمَ اٴَخِيہِ مَيتًا فَكَرِھتمُوہُ وَاتَّقُوا اللهَ۔۔۔))۔492
”۔۔۔دوسرے كي غيبت بھي نہ كرو كہ كيا تم ميں سے كوئي اس بات كو پسند كرے گا كہ اپنے مردہ بھائي كا گوشت كھائے يقينا تم اسے بُرا سمجھو گے، تو اللہ سے ڈرو۔۔۔“۔
حضرت رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے ابوذر سے فرمايا:
”يا اباذَرٍّ، اِياكَ وَالْغيبَةَ، فَاِنَّ الْغيبَةَ اَشَدُّ مِنَ الزِّنا ۔قُلْتُ يا رَسُولَ اللّٰہِ! وَمَا الْغيبَةُ قَالَ:ذِكْرُكَ اَخاكَ بِمَا يكْرَہُ۔قُلْتُ:يا رَسُولَ اللّٰہِ! فَاِنْ كانَ فِيہِ ذاكَ الَّذِي يذْكَرُ بِہِ؟قَالَ:اِعْلَمْ اِنَّكَ اِذا ذَكَرْتَہُ بِما لَيسَ فِيہِ بَھَتَّہُ“۔[246]
” اے ابوذر! غيبت سے پرھيز كرو، بے شك غيبت زنا سے بدتر ھے، ميں نے پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كي خدمت ميں عرض كيا: غيبت كيا ھے؟ تو آنحضرت نے فرمايا: اپنے ديني بھائي كي شان ميں ناپسنديدہ الفاظ كہنا۔ ميں نے كھا: اس كي پيٹھ پيچھے ايسي بات كہنا جو اس ميں پائي جاتي ھو؟ تو آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: جان لو كہ اگر اس كے بارے ميں وہ چيز كھو جو اس ميں نھيں پائي جاتي تو وہ تھمت ھے“۔
نہ صرف يہ كہ غيبت كرنا حرام ھے بلكہ غيبت كا سننا بھي حرام اور گناہ ھے۔
حضرت علي عليہ السلام كا فرمان ھے:
”اَلسّامِعُ لِلْغيبَةِ كَاْلمُغْتابِ“۔493
”غيبت كا سننے والا (بھي) غيبت كرنے والے كي طرح ھے“۔
حضرت رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كا ارشاد ھے:
”مَنِ اغْتيبَ عِنْدَہُ اَخُوہُ الْمُسْلِمُ فَاسْتَطاعَ نَصْرَہُ وَلَمْ ينْصُرْہُ خَذَلَہُ اللّٰہُ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ“۔494
”اگر كوئي شخص كسي كے سامنے اپنے مسلمان بھائي كي غيبت كرے اور وہ اس كا دفاع كرسكتا ھو ليكن دفاع نہ كرے تو خداوندعالم اس كو دنيا و آخرت ميں ذليل و رسوا كردے گا“۔