بسم الله الرحمن الرحيم
علی ابنِ ابی طالب لا تمینو االقلوب بکثرة الطعام والشراب فانّ القلوب تموت کما یموت الزّرع اذا اکثر علیہ الماء۔۔ یعنی اپنے دِلوں کو زیادہ کھانے پینے کی طرف مائل نہ کرو تمہارے دل ایک مزروعہ زمین کے مانند ہیں جس میں اگر حد سے زیادہ پانی دیا جائے تو زراعت کو بجائے فائدہ کے نقصان دیتا ہے بلکہ زراعت ہی کو ختم کر دیتا ہے۔
ارشاد رسول:۔ لا تکرھو ا مرضا کُم علی الطعام فانّ اللہ یطعمہم و یستیھم۔ یعنی اپنے بیماروں کو ان کی خواہش کے خلاف کھانے پر مجبور نہ کرو کیونکہ ان کو خدا کِھلاتا اور پلاتا ہے۔ بیمار کو غذا سے پرہیز طبیعت کے خدمات میں سے بڑی خدمت ہے۔ اِس لئے کہ وہ مواد فاسدہ جو جسم میں جم کر بیماری کا باعث بنا ہے وہ نہ کھانے کی وجہ سے جل کر فنا ہو جائے۔۔۔ معدہ ضعیف میں ثقیل غذا ہر گز نہ، پہونچانی چاہئے۔ کیونکہ غذا ہضم نہ ہونے کی وجہ سے شکم میں سڑ کر مختلف مُہلک امراض سرطان وغیرہ
نگدل ہوتا ہے اسی لئےرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرمان ہے :
مَنْ تَعَوَّدَ كَثْرَةَ الطَّعَامِ وَ الشَّرَابِ قَسَا قَلْبُهُ
جو کوئی زیادہ کھانے اور پینے کی عادت کرے اس کا دل پتھر بن جا تا ہے۔( 3)
اسی طرح ایک اور حدیث میں امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
فَسَادُ الْجَسَدِ فِي كَثْرَةِ الطَّعَامِ
زیادہ کھانے سے جسم خراب ہو جاتا ہے۔(4)