اهل البيت
هل تريد التفاعل مع هذه المساهمة؟ كل ما عليك هو إنشاء حساب جديد ببضع خطوات أو تسجيل الدخول للمتابعة.

اهل البيت

اسلامي احاديث خطب ادعية
 
الرئيسيةأحدث الصورالتسجيلدخول

 

  امام جعفر الصادق(ع) کے پانچ سو رسائل

اذهب الى الأسفل 
كاتب الموضوعرسالة
Admin
Admin
Admin


المساهمات : 672
تاريخ التسجيل : 21/04/2016

 امام جعفر الصادق(ع)  کے پانچ سو رسائل  Empty
مُساهمةموضوع: امام جعفر الصادق(ع) کے پانچ سو رسائل     امام جعفر الصادق(ع)  کے پانچ سو رسائل  Emptyالثلاثاء يناير 17, 2017 12:47 am

قال الصادق لابي حنيفة لما دخل عليه منانت؟ قال: ابو حنيفة.قال (ع): مفتي اهل العراق؟ قال: نعم. قال: بما تفتيهم؟ قال: بكتاب اللّه. قال (ع): وانك لعالم بكتاب اللّه، ناسخه ومنسوخه، ومحكمه ومتشابهه؟قال: نعم. قال: فاخبرني عن قول اللّه عز وجل ( وقدرنا فيها السير سيروا فيها لياليواياما آمنين ) .

اي موضع هو؟ قال ابو حنيفة: هو ما بين مكةوالمدينة.

فالتفت ابوعبداللّه (ع) الى جلسائه، وقال: نشدتكم باللّه هلتسيرون بين مكة والمدينة، ولاتامنون على دمائكم من القتل، وعلى اموالكم من السرق؟فقالوا: اللهم نعم. فقال ابو عبداللّه (ع): ويحك يا ابا حنيفة ان اللّه لا يقول الاحقا. اخبرني عن قول اللّه عزوجل: (ومن دخله كان آمنا) ، اي موضع هو؟ قال: ذلك البيتالحرام. فالتفت ابو عبد اللّه (ع) الى جلسائه، وقال: نشدتكم باللّه، هل تعلمون انعبداللّه بن الزبير وسعيد بن جبير دخلاه فلم يامنا القتل؟ قالوا: اللهم نعم. قالابوعبداللّه (ع): ويحك يا ابا حنيفة ان اللّه لا يقول الا حقا.

ثم قال: يا نعمان حدثني أبي عن جدي أن رسول الله (ص) قال: أول من قاس أمر الدين برأيه إبليس.
قال الله تعالى له: اسجد لآدم. فقال: أنا خير منه، خلقتني من نار وخلقته من طين، فمن قاس الدين برأيه قرنه الله يوم القيامة بإبليس، لأنه من أتباعه بالقياس.

فقال ابوحنيفة: ليس لي علم بكتاب اللّه، وانما انا صاحب قياس. فقال ابوعبداللّه (ع): فانظرفي قياسك ان كنت مقيسا، ايما اعظم عند اللّه القتل او الزنا؟ قال:بل القتل. قال: فكيف رضي في القتل بشاهدين، ولم يرض في الزنا الا باربعة؟ ثم قال له: الصلاة افضلام الصوم؟ قال: بل الصلاة افضل، قال (ع): فيجب على قياس قولك على الحائض قضاء مافاتها من الصلاة في حال حيضها دون الصيام،وقد اوجب اللّه تعالى عليها قضاء الصومدون الصلاة. ثم قال له: البول اقذر ام المني؟ قال: البول اقذر قال (ع): يجب علىقياسك ان يجب الغسل من البول دون المني،وقد اوجب اللّه الغسل من المني دونالبول...

قال (ع): تزعم انك تفتي بكتاب اللّه، ولست ممن ورثه. وتزعم انكصاحب قياس، واول من قاس ابليس، ولم يبن دين الاسلام على القياس...».


بن ابی لیلیٰ سے منقول ہے کہ مفتی وقت ابوحنیفہ اور میں بزم علم حکمت صادق آل محمد ، حضرت امام جعفر صادق۔ میں وارد ہوئے ۔
امام نے ابو حنیفہ سے سوال کیا تم کون ہو ؟
میں :ابو حنیفہ
امام: وہی مفتیِ اہلِ عراق ؟
ابو حنیفہ : جی ہاں
امام: لوگوں کوکس چیز سے فتویٰ دیتے ہو؟
ابو حنیفہ : قرآن سے
امام : کیا پورے قرآ ن نا سخ اور منسوخ سے لیکر محکم اور متشابہ تک کا علم ہے تمہارے پاس؟
ابوحنیفہ: جی ہاں
امام : قرآن میں سورۂ سبا کی ۱۸وی آیت وَجَعَلنَا بَینَہُم وَبَینَ القُرَی الَّتِی بَارَکنَا فِیہَا قُرًی ظَاہِرَۃً وَقَدَّرنَا فِیہَا السَّیرَ سِیرُوا فِیہَا لَیَالِی وَأَیَّامًا آمِنِینَ
ان میں بغیر کسی خوف کے رفت و آمد کرو ۔
اس آیت میں خدا وند عالم کی مراد کونسی جگہ ہے ؟
ابو حنیفہ : اس آیت میں مکّہ اور مدینہ مراد ہے
امام : ( امام نے یہ جواب سن کر اہل مجلس کو مخاطب کر کے کہا ) کیا ایسا ہوا ہے کہ مکّہ اور مدینہ کے درمیا ن میں تم نے سیر کی ہو اور اپنے جان اور مال کا کویی خوف نہ رہا ہو؟
اہل مجلس : با خدا ایسا تو نہیں ہے ۔
امام : افسوس ای ابو حنیفہ خدا حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ذرا یہ بتاؤ کہ خدا وند عالم سورۂ آلِ عمران کی ۹۷وی آیت میں کس جگہ کا ذکر کر رہا ہے : ومن دخلہ کان آمنا۔
ابو حنیفہ : خدا اس آیت میں بیت اللہ الحرام کا ذکر کر رہا ہے ۔
امام نے اہل مجلس کی طرف رخ کر کے کہا کیا عبد اللہ ابن زبیر اور سعید ابن جبیر بیت اللہ میں قتل ہونے سے بچ گیے ؟
اہل مجلس : آپ صحیح فرماتے ہیں ۔
امام : افسوس ہے تجھ پر اے ابو حنیفہ خدا حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔
ابو حنیفہ : میں قرآن کا نہیں قیاس کا عالم ہوں ۔
امام : اپنے قیاس کے ذریعہ سے یہ بتا کہ اللہ کے نزدیک قتل بڑ ا گناہ ہے یا زنا ۔
ابو حنیفہ : قتل
امام :پھر کیوں خدا نے قتل میں دوگوا ہوں کی شرط رکھی لیکن زنا میں چار گوا ہوں کی شرط رکھی۔
امام : اچھا نماز افضل ہے یا روزہ ۔
ابو حنیفہ: نماز
امام: یعنی تمہارے قیاس کے مطابق حایضہ پر وہ نمازیں جو اس نے ایامِ حیض میں نہیں پڑ ھی واجب ہیں نہ روزہ ، جبکہ خدا نے روزہ کی قضا واجب کی ہے نہ نماز کی ۔
امام : اے ابو حنیفہ پیشاب زیادہ نجس ہے یا منی ؟
ابو حنیفہ : پیشاب۔
امام : تمہارے قیاس کے مطابق پیشاب پر غسل واجب ہے نہ منی پر ، جبکہ خدا نے منی پر غسل واجب کیا ہے نہ پیشاب پر ۔
ابو حنیفہ : میں صاحبِ رای ہوں ۔
امام: اچھا تو یہ بتاؤ کہ تمہاری نظر ا سکے بارے میں کیا ہے ، آقا اور غلام دونوں ایک ہی دن شادی کرتے ہیں اور اسی شب میں اپنی اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستر ہوتے ہیں ، ا سکے بعد دونوں سفر پر چلے جاتے ہیں اور اپنی بیویوں کو گھر پر چھوڑ دیتے ہیں ایک مدّت کے بعد دونوں کے یہاں ایک ایک بیٹاپیدا ہوتا ہے ایک دن دونوں سو تی ہیں ، گھرکی چھت گر جاتی ہے اور دونوں عورتیں مر جاتی ہیں ، تمہاری رأی کے مطابق دونوں لڑ کوں میں سے کون غلام ہے کون آقا کون وارث ہے کون مورث ؟
ابو حنیفہ : میں صرف حدود کے مسائل میں باہر ہوں ۔
امام : اس انسان پر کیسے حد جاری کرو گے جو اندھا ہے اور اس نے ایک ایسے انسان کی آنکھ پھوڑ ی ہے جسکی آنکھ صحیح تھی اور وہ انسان جسکے ہاتھ نہیں ہیں اور اسنے ایک دوسرے فرد کا ہا تھ کاٹ دیا ہے
ابو حنیفہ : میں صرف بعثتِ انبیا ء کے بارے میں جانتا ہوں
امام: اچھا ذرا دیکھیں یہ بتاؤ کہ خدا نے موسیٰ اور ہارون کو خطاب کر کے کہا کہ فرعون کے پاس جاؤ شاید وہ تمہاری بات کو قبول کر لے یا ڈر جاے ٔ: (فَقُولَا لَہُ قَوْلاً لَّیِّناً لَّعَلَّہُ یَتَذَکَّرُ أَوْ یَخْشَی.طہ ۴۴ )یہ لعلّ تمہاری نظر میں شک کے معنیٰ میں ہے ؟
ابو حنیفہ : ہاں
امام : خدا کو شک تھا جو کہا شاید ؟
ابو حنیفہ : مجھے نہیں معلوم
امام : تمہارا گمان ہے کہ میں کتاب خدا کے ذریعہ فتویٰ دیتا ہوں جبکہ تم ا سکے اہل نہیں ہو ، تمہارا گمان ہے کہ تم صاحبِ قیاس ہو جبکہ سب سے پہلے ابلیس نے قیاس کیا تھا اور دینِ اسلام قیاس کی بنیاد پر بنا ہوا نہیں ، تمہارا گمان ہے کہ تم صاحب رأی ہو جبکہ دین اسلام میں رسول خدا کے علاوہ کسی کی رأ ی درست نہیں ہے اس لیے کہ خدا وندِ عالم فرماتا ہے :
فاحکم بینہم بما انزل اللہ۔.
تو سمجھتا ہے کہ حدود میں وارد ہے جس پر قران نازل ہوا ہے تجھ سے زیادہ حدود میں علم رکھتا ہو گا تو سمجھتا ہے کہ بعثتِ انبیا ء کا عالم ہے خود خاتمِ انبیاء، انبیائ کے بارے میں زیاد ہ واقف تھے اور میرے بارے میں تونے خود کہا فرزندرسول اور کوئی سوال نہیں کیا ، اب میں تجھ سے کچھ نہیں پوچھونگا اگر صاحبِ قیاس ہے تو قیاس کر۔
ابو حنیفہ : یہاں کے بعد اب کبھی قیاس نہیں کرونگا ۔
امام: ریاست کی محبّت کبھی تمکو اس کام کو ترک نہیں کرنے دیگی جسطرح تم سے پہلے والوں کو حبّ ریاست نے نہیں چھوڑ ا۔
(احتجاج طبرسی ج۲ ص۲۷۰تا ۲۷۴)
http://islamtimes.org/ur/doc/article/592102/
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://duahadith.forumarabia.com
 
امام جعفر الصادق(ع) کے پانچ سو رسائل
الرجوع الى أعلى الصفحة 
صفحة 1 من اصل 1
 مواضيع مماثلة
-
» امام جعفر صادق (ع ) کے احادیث
» احاديث الامام الصادق
»  امام علی النقی علیه السلام
» احادیث امام رضا (ع)
» جهل حديث از امام زمان عج

صلاحيات هذا المنتدى:لاتستطيع الرد على المواضيع في هذا المنتدى
اهل البيت :: الفئة الأولى :: quran dua hadith in urdu باللغة الباكستان :: خطب-
انتقل الى: