بسم الله الرحمن الرحيم
احتكار
احتكاريعني لوگوں كي ضروري چيزوں مخصوصاً غذائي سامان كو مہنگا بيچنے كي غرض سے جمع كرنا، يہ واقعاً ايك ظلم ھے خصوصاً معاشرہ كے غريب اور كمزور لوگوں پر بھت بڑا ستم ھے۔
احتكار كرنے والا اپني بے رحمي كي بنا پر اپنے آپ كو دنيا و آخرت ميں رحمت خدا سے محروم كرليتا ھے۔
احتكار كے ذريعہ حاصل كئے ھوئے مال كا بيچنا حرام اور ايسے پيسے كا كھانا قرآن مجيد كي لحاظ سے قابل مذمت ھے۔
احتكار كے ذريعہ حاصل كئے ھوئے ناجائز مال كے سلسلہ ميں قرآن مجيد ارشاد فرماتا ھے:
((وَمَنْ يفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيہِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَي اللهِ يسِيرًا))۔ 536
”اور جو ايسا اقدام حدود سے تجاوز اور ظلم كے عنوان سے كرے گا ھم عنقريب اسے جہنم ميں ڈال ديں گے اور اللہ كے لئے يہ كام بھت آسان ھے“۔
حضرت رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمايا:
”مَنْ جَمَعَ طَعاماً يتَرَبَّصُ بِہِ الْغَلاءَ اَرْبَعِينَ يوْماً فَقَدْ بَرِيٴَ مِنَ اللّٰہ وَ بَرِيٴَ اللّٰہُ مِنْہُ“۔537
”جو شخص بازاري اجناس كو مہنگي ھونے كے لئے چاليس دن تك احتكار كرے تو ايسا شخص خدا سے بيزار اور خدا بھي اس سے بيزار ھے“۔
نيز آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كا ارشاد ھے:
”مَنِ احْتَكَرَ طَعاماً اَرْبَعِينَ يوْماً وَ تَصَدَّقَ بِہِ لَمْ يقْبَلْ مِنْہُ“۔538
”جو شخص لوگوں كے كھانے پينے كي چيزوںكو چاليس دن تك احتكار كرے اور پھر رہ خدا ميں اس كو صدقہ دےدے، تو اس كا صدقہ قبول نھيں ھے“۔
ايك دوسري جگہ ارشاد فرمايا:
”بِئْسَ الْعَبْدُ الْمُحْتَكِرُ اِنْ اَرْخَصَ اللّٰہُ الْاِسْعارَ حَزِنَ، وَاِنْ اَغْلاَھَا اللّٰہُ فَرِحَ“۔539
”احتكار كرنے والا بُرا آدمي ھے، اگر خداوندعالم اس مال كي قيمت كو كم كردے تو غمگين ھوجاتا ھے اور اگر مہنگا كردے تو خوش ھوجاتا ھے“۔
نيز آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كا رشاد ھے:
”يحْشَرُ الْحَكاّرُونَ وَقََتَلَةُ الْاَنْفُسِ اِليٰ جَھَنَّم فِي دَرَجةٍ“۔540
”احتكار كرنے والے اور لوگوں كا قتل كرنے والے، جہنم كے ايك درجہ ميں رھيں گے“۔
حضرت علي عليہ السلام نے فرمايا:
”اَلْاِحْتِكارُ شِيمُ الْاَشْرارِ“۔541
” احتكار كرنا اشرار اور برے لوگوں كي عادت ھے“۔
http://www.alhassanain.com/urdu/book/book/ethics_and_supplication/ethics_books/Tobe/009.html