عَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذِي كَانَ بِالْأَمْسِ نُطْفَةً وَ يَكُونُ غَداً جِيفَة[4]۔ مجھے تعجب ہےاس پر جس کا آغاز نطفہ اور جس کا انجام مردہ ہے اور آغاز و انجام کے درمیان وہ نجاست اٹھائے پھر تا ہے، وہ کیسے تکبر کر سکتا ہے
لیس للمتکبر صدیق )) ( متکبر شخص کا کوئی دوست نہیں ہوتا )
ثمرۃ التکبر المسبة )) (( تکبر کا ثمرہ اور نتیجہ ، بدنامی ہے )) ۔
امقت الناس المتکبر )) ( لوگوں کے نزدیک منفورترین شخص ، ((متکبر ))ہے ۔
من تکبر علی الناس ذل)) ( جو شخص دوسروں کے ساتھ تکبر کرتا ہے ، ذلیل ہوجاتا ہے )
امام علی ؑ فرماتے هیں: (( ضع فخرک و حطط کبرک واذکر قبرک
مام علی ؑ فرماتے ہیں : (( لا یتعلم من یتکبر )) ( جو تکبر کرتا ہے وہ حقیقت میں علم حاصل نہیں کرتا )
(( ما لابن آدم والفخر، اوله نطفة و آخره جیفة ولا یرزق نفسه ولا یدفع حتفه ))
(( بنی آدم کو تکبر اور فخر فروشی سے کیا کام ! اس کا آغاز ، نطفہ ہے اور انجام مردار ، نہ اپنے آپ کو رزق دے سکتا ہے اور نہ ہی موت کو اپنے سے دور کرسکتا ہے )) ۔
http://www.almisbah14.com/2013-10-15-15-38-47/22-2013-11-30-14-55-26.html