اهل البيت
هل تريد التفاعل مع هذه المساهمة؟ كل ما عليك هو إنشاء حساب جديد ببضع خطوات أو تسجيل الدخول للمتابعة.

اهل البيت

اسلامي احاديث خطب ادعية
 
الرئيسيةأحدث الصورالتسجيلدخول

 

 حديث عن التواضع

اذهب الى الأسفل 
كاتب الموضوعرسالة
Admin
Admin
Admin


المساهمات : 672
تاريخ التسجيل : 21/04/2016

حديث عن التواضع Empty
مُساهمةموضوع: حديث عن التواضع   حديث عن التواضع Emptyالأربعاء سبتمبر 21, 2016 3:16 pm

حضرت امام رضا عليه السلام فرماتے ہيں :
'' ان من التواضع ان يجلس الرجل دوں شرفہ '' _1
'' يہ بات تواضع ميں سے ہے كہ انسان ايسى جگہ پر بيٹھے جو اس كے مقام و


'' آپ (ع) ہى كا ارشاد ہے كہ :
'' من التواضع ان ترضى بالمجلس دون المجلس وان تسلم على من تلقى وان تترك المراء وان كنت محقاً وان لاتحب ان تحمد على التقوى '' 1
'' يہ بھى تواضع ہى ميں سے ہى كہ تم ايسى جگہ پر بيٹھنے پر راضى ہو جائو جو تمہارى شان سے كمتر ہے ، جس سے ملو اس پر سلام كرو ، خواہ تم حق پر ہى ہو پھر بھى لڑائي جھگڑے والى بحث كو ترك كرو اور اس بات كو پسند نہ كرو كہ تمہارے تقوى كى تعريف كى جائے _ ''

حضرت امير المومنين على عليہ السلّام فرماتے ہيں :
'' عليك بالتواضع فانہ من اعظم العبادة '' 2
'' تم پر تو اضع كرنا واجب ہے ، كيونكہ فروتنى بہت بڑى عبادت ہے _ ''



، چنانچہ رسول اكرم(ص) فرماتے ہيں :
'' ان التواضع لايزيد العبد الا رفعة فتو اضعو ار حمكم اللہ''_ 1
تواضع انسان كى سر بلندى كے علاوہ كسى چيز ميں اضافہ نہيں كرتى ، لہذا تم تواضع كيا كرو ، خدا تم پر رحمت نازل كرے _ ''


حضرت امام جعفر صادق عليہ السلّام سے روايت نقل كى گئي ہے كہ :
'' ان فى السمآء ملكين موكلين بالعناد فمن تواضع اللہ رفعاہ ومن تكبر فضعاہُ ''_ 1
''آسمان ميں خدا كى طرف سے بندوں پر دو فرشتے مقرر ہيں ' اگر كوئي شخص خدا كے لئے تواضع اور انكسارى كرے تو وہ اسے بلند كر ديتے ہيں اور اگر كوئي شخص تكبرّ كرے تو وہ اسے پست كر ديتے ہيں _ ''

ثمرة التواضع المحبّةَ ''
'' تواضع كا پھل محبت ہے

التواضع سلم الشرف '' _2
ج ...... تواضع دوسرے كاموں كے منظّم ہونے كا سبب ہے

بخفض الجناح تنتظم الا مورُ '' 3
'' تواضع كے سبب بہت سے امور منظم ہو جاتے ہيں _ ''


من اتى غنيا يتواضع لہ لاجل دنياہ ذھب ثلثا دينہ ''_ 1
''جو كسى مالدار شخص كے پاس جاكر اس دولت و دنياكى وجہ سے اس كے سامنے تواضع كرتا ہے تو اس كا دوتہائي دين ختم ہو جاتا ہے ''_


(۱)’’فی وصیایا النبی ﷺ لامیر المومنین علیہ السلام:
يا علي : والله لو أن الوضيع في قعر بئر لبعث الله عزوجل إليه ريحا ترفعه فوق الأخيار في دولة الأشرار ‘‘
نبی کریمﷺ نے حضرت علیؑ کو جو وصیتیں فرمائی تھی ان میں ایک یہ تھی:
یاعلیؑ!انکساری سے پیش آنے والاشخص کنوئیں کی گہرائی میں ہی کیوں نہ پڑا ہو تب بھی اللہ اس کے لیے اپنی رحمت کی ہوا چلائے گا جو اسے ظالموں کی حکومت میں ممتاز لوگوں سے بھی بلند رکھے گا۔
(۲)’’قال عيسى بن مريمؑ للحواريين :
لي إليكم حاجة اقضوها لي ، فقالوا : قضيت حاجتك يا روح الله ، فقام فغسل أقدامهم ، فقالوا : كنا أحق بهذا منك ، فقال : إن أحق الناس بالخدمة العالم إنما تواضعت هكذا لكيما تتواضعوا بعدي في الناس كتواضعي لكم ، ثم قال عيسىؑ: بالتواضع تعمر الحكمة لا بالتكبر ، وكذلك في السهل ينبت الزرع لا في الجبل ‘‘
حضرت عیسیٰؑ بن مریمؑ نے اپنے حوارویوں سے فرمایا:
تم سے مجھے ایک ضروری کام ہے،حواریوں نے کہا: ہم آپؑ کے ہر حکم کی تعمیل کریں گے،آپؑ اٹھے اور ان سب کے پائوں دھوئے،حواریوں نے کہا:اے اللہ کے نبیؑ! ہم اس بات کے زیادہ لائق ہیں کہ آپ ؑکے پائوں دھوتے،(آپ نے یہ کیا زحمت فرمائی؟) حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا:عالم کے لیے زیادہ مناسب ہے کہ وہ لوگوں کی خدمت کرے اس لیے میں نے تمہارے پائوں دھوئے ہیں تاکہ تم بھی میرے بعد لوگوں کے اسی طرح پائوں دھوئو،(عالم کو چاہیے کہ انکساری کی ابتدا اس کی طرف سے ہو،میرے بعد تم بھی میری طرح انکساری کا خیال کرنا)پھر آپؑ نے فرمایا:انکساری پر ہی دانش و حکمت کی بنیادرکھی جاسکتی ہے،تکبر سے نہیں کیونکہ اچھی فصل نرم زمین میں اگتی ہے سخت پہاڑ پر نہیں۔
(۳)’’علی علیه السلام فرمود:
وَاعْتَمِدُوا وَضْعَ التَّذَلُّلِ عَلَى رُءُوسِكُمْ وَإِلْقَاءَ التَّعَزُّزِ تَحْتَ أَقْدَامِكُمْ وَخَلْعَ التَّكَبُّرِ مِنْ أَعْنَاقِكُمْ وَاتَّخِذُوا التَّوَاضُعَ مَسْلَحَةً بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّكُمْ إِبْلِيسَفلو رخص الله فی الکبر لأحد من عباده لرخص فیه لخاصة أنبیائه و أولیائه؛ ولکنه سبحانه کره الیهم التکابر، و رضی لهم التواضع، فألصقوا بالأرض خدودهم، و عفروا فی التراب وجوههم. و خفضوا أجنحتهم للمؤمنین‘‘
ہمارے آقا و مولاحضرت علیؑ نے فرمایا:
انکساری کا تاج اپنے سر پر سجائو،تکبیر کو پیروں تلے روند دو،اپنی گردنوں سے تکبر کا سریا نکال دو اور اپنے دشمن شیطان اور اس کی فوج کے درمیان عاجزی اور انکساری کا مورچہ قائم کرو، اگر خدا اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو بھی تکبر کی اجازت دیتا تو وہ اپنے چنیدہ انبیاء و اولیاء کو اس کی اجات دیتا مگر اس نے ان کو تکبر سے بیزار ہی رکھا اور ان کے لیے عاجزی کو پسند کیا، اس لیے انہوں نے اپنے رخسار زمین سے پیوستہ اور چہرے خاک آلود رکھے اور مومنین کے آگے فروتنی سے جھکتے رہے۔
(۴)’’عن جابر ابن عبداللہ علیہ السلام قال:
عن الإمام أبي عبدالله الصادقؑ قال: مرّ علي بن الحسين‘ على المجذومين وهو راكب حماره وهم يتغدّون فدعوه إلى الغداء فقال: لولا أني صائم لفعلت، فلما صار إلى منزله أمر بطعام فصنع وأمر أن يتنوقوا فيه فتغدّوا عنده وتغدّى معهم‘‘
امام جعفر صادقؑ روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ امام زین العابدینؑ جذمیوں کی ایک ٹولی کے پاس سے گزرے،اس وقت آپؑ گدھے پر سوار تھے،جذامی کھانا کھا رہے تھے،انہوں نے آپؑ کو کھانا کھانے کی دعوت دی،آپؑ نے فرمایا:اگر میرا آج روزہ نہ ہوتا تو میں تمہارے ساتھ ضرور کھانا کھاتا،جب آپؑ گھر پہنچے تو آپ ؑنے ان کے لیے پرتکلف کھانا تیار کرایا اور انہیں دعوت دی اور ان کے ساتھ بیٹھ کر آپ ؑنے بھی کھانا تناول فرمایا۔
(۵)’’عن جابر ابن عبداللہ علیہ السلام قال:
إِنَّ مِنَ التَّوَاضُعِ أَنْ يَرْضَى الرَّجُلُ بِالْمَجْلِسِ دُونَ الْمَجْلِسِ وَ أَنْ يُسَلِّمَ‏عَلَى مَنْ يَلْقَى وَ أَنْ يَتْرُكَ الْمِرَاءَ وَ إِنْ كَانَ مُحِقّاً وَ لَا يُحِبَّ أَنْ يُحْمَدَ عَلَى التَّقْوَى‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
تواضع کی علامت یہ ہے کہ تم محفل میں جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھنے پر راضی رہو اور ہر ملنے والے کو سلام کرو اور تم حق پر ہونے کے باوجود بحث اور جھگڑے سے گریز کرو اور تمہیں اپنی پرہیزگاری کی تعریف سننا پسند نہ ہو۔


اسی مناسبت سے آپ کے گہربار کلمات میں سے ایک کلام کو آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں
قَالََ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى الرِّضَا(ع‏): «لَا يَتِمُّ عَقْلُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ حَتَّى تَكُونَ فِيهِ عَشْرُ خِصَالٍ الْخَيْرُ مِنْهُ مَأْمُولٌ وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ يَسْتَكْثِرُ قَلِيلَ الْخَيْرِ مِنْ غَيْرِهِ وَ يَسْتَقِلُّ كَثِيرَ الْخَيْرِ مِنْ نَفْسِهِ لَا يَسْأَمُ مِنْ طَلَبِ الْحَوَائِجِ إِلَيْهِ وَ لَا يَمَلُّ مِنْ طَلَبِ الْعِلْمِ طُولَ دَهْرِهِ الْفَقْرُ فِي اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْغِنَى وَ الذُّلُّ فِي اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْعِزِّ فِي عَدُوِّهِ وَ الْخُمُولُ أَشْهَى إِلَيْهِ مِنَ الشُّهْرَةِ ثُمَّ قَالَ ع الْعَاشِرَةُ وَ مَا الْعَاشِرَةُ قِيلَ لَهُ مَا هِيَ؟ قَالَ(ع): لَا يَرَى أَحَداً إِلَّا قَالَ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي وَ أَتْقَى إِنَّمَا النَّاسُ رَجُلَانِ رَجُلٌ خَيْرٌ مِنْهُ وَ أَتْقَى وَ رَجُلٌ شَرٌّ مِنْهُ وَ أَدْنَى فَإِذَا لَقِيَ الَّذِي شَرٌّ مِنْهُ وَ أَدْنَى قَالَ لَعَلَّ خَيْرَ هَذَا بَاطِنٌ وَ هُوَ خَيْرٌ لَهُ وَ خَيْرِي ظَاهِرٌ وَ هُوَ شَرٌّ لِي وَ إِذَا رَأَى الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَ أَتْقَى تَوَاضَعَ لَهُ لِيَلْحَقَ بِهِ فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ عَلَا مَجْدُهُ وَ طَابَ خَيْرُهُ وَ حَسُنَ ذِكْرُهُ وَ سَادَ أَهْلَ زَمَانِهِ‏».
وَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ «وَ مَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ»؟ فَقَالَ(ع): التَّوَكُّلُ دَرَجَاتٌ مِنْهَا أَنْ تَثِقَ بِهِ فِي أَمْرِكَ كُلِّهِ فِيمَا فَعَلَ بِكَ فَمَا فَعَلَ بِكَ كُنْتَ رَاضِياً وَ تَعْلَمَ أَنَّهُ لَمْ يَأْلُكَ خَيْراً وَ نَظَراً وَ تَعْلَمَ أَنَّ الْحُكْمَ فِي ذَلِكَ لَهُ فَتَتَوَكَّلَ عَلَيْهِ بِتَفْوِيضِ ذَلِكَ إِلَيْهِ وَ مِنْ ذَلِكَ الْإِيمَانُ بِغُيُوبِ اللَّهِ الَّتِي لَمْ يُحِطْ عِلْمُكَ بِهَا فَوَكَلْتَ عِلْمَهَا إِلَيْهِ وَ إِلَى أُمَنَائِهِ عَلَيْهَا وَ وَثِقْتَ بِهِ فِيهَا وَ فِي غَيْرِهَا.
وَ سَأَلَهُ أَحْمَدُ بْنُ نَجْمٍ عَنِ الْعُجْبِ الَّذِي يُفْسِدُ الْعَمَلَ؟ فَقَالَ(ع): الْعُجْبُ دَرَجَاتٌ مِنْهَا أَنْ يُزَيَّنَ لِلْعَبْدِ سُوءُ عَمَلِهِ فَيَرَاهُ حَسَناً فَيُعْجِبُهُ وَ يَحْسَبُ أَنَّهُ يُحْسِنُ صُنْعاً وَ مِنْهَا أَنْ يُؤْمِنَ الْعَبْدُ بِرَبِّهِ فَيَمُنُّ عَلَى اللَّهِ وَ لِلَّهِ الْمِنَّةُ عَلَيْهِ فِيه‏.
(تحف العقول عن آل الرسول:443)
امام رضا  عليه السلام نے فرمايا:
جب تک کسی مسلمان میں یہ دس خصلتیں نہ ہوں اس کا عقل کامل نہیں ہے :
١۔خدا سے اچھائی کا امید وار ہو ، ٢۔اس کے شر سے امان میں ہو ، ٣۔دوسروں کی اچھائی اور نیک کاموں کی قدر کرے  ، ٤۔ خود نے جو نیک کام انجام دیا ہے اسے ناچیز سمجھے ،  ٥۔نیازمندوں کے مراجعہ سے تھکاوٹ محسوس نہ کرے ، ٦۔ اور نہ ہی طول عمر میں علم حاصل کرنے سے تھک نہ جائے ، ٧۔ باطل طریقہ سے توانگر ہونے سے خدا کی راہ پر استقامت کر کے فقر و فاقہ کو پسند کرے ، ٨۔اسے حق کی راہ میں ہو کر ذلیل ہونا خدا کی دشمن کے ساتھ ہو کر سربلند ہونے سے زیادہ پسدیدہ ہو، ٩ ۔اسے گمنام ہونا مشہور ہونے سے زیادہ پسندیدہ ہو ، اس کے بعد آپ علیہ السلام نے فرمایا اور دسواں اور کیا ہے یہ دسواں ؟
لوگوں نے آپ (ع) سے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : جس کوبھی دیکھے وہ یہ بولے : وہ مجھ سے بہتر ہے اور مجھ سے زیادہ پرہیزگار ہے ، ایسے شخص کے پاس لوگوں کی دو قسمیں ہیں : ایک گروہ وہ ہیں جوخود اس سے بہت زیادہ اچھا اور پرہیزگار ہیں ، اور دوسرا گروہ وہ ہے جو خود اس سے بدتر اور پست فطرت ہیں ، جب اپنے سے بدتر اور پست فطرت انسانوں سے ملاقات ہوتی ہے تو وہ یہ کہے گا :شاید اس کی نیکی اور اچھائی پوشیدہ ہے کہ اس کی بھلائی اسی میں ہے اور میری نیکی اور اچھائی ظاہر اور آشکار ہے کہ یہ میرے لئے اچھا نہیں ہے ، اور جب کسی ایسے انسان سے ملاقات ہو جو اس سے اچھا او رپرہیزگار ہو تو اس کے سامنے تواضع کرتا ہے تا کہ اسے جا ملے ، پس جب بھی انسان مومن ایسا کرے تو اس کی بزرگواری بڑھ جاتی ہے اور اس کی اچھائی پاک اور دلپسند اور نیک نام ہو جاتا ہے ، اور اپنے زمانہ کے لوگوں کا آقا بن جاتا ہے ۔
کسی شخص نے آپ (ع) سے اس آیہ کریمہ کے بارے میں سوال کیا '''' اما م علیہ السلام نے فرمایا : خدا پر توکل کرنے کے کچھ درجات ہیں : ایک یہ ہے کہ تمام امور میں جو تم سے مربوط ہو جو بھی واقع ہو جائے اسی پر اعتماد کرے ، خداتمہارے ساتھ جو بھی کرے اس پر راضی ہو جائے اور یہ جان لے کہ وہ تمہارے بارے میں کسی بھی اچھائی سے کوتاہی نہیں کرتا ، اور یہ بھی جان لیں کہ اس بارے میں حکم اور فرمان اسی کا ہے لہذا اپنے کاموں کو خداپر چھوڑ دو اور اسی پر توکل کرو، اور ان امور میں سے خدا کے غیب اور پوشیدہ امور پر اعتقاد اور ایمان لانا ہے ، کہ تمہارا علم اور سمجھ اس کو سمجھنے سے قاصر ہے ، پس اس علم کو خدا پر اور اس کے امناء پر چھوڑ دیں ، اور ان پوشیدہ امور پر اسی پر اعتماد کرے ۔
اور احمد بن نجم نے آپ سے پوچھا : خودپسندی اور عجب جو انسان کے تباہ ہونے کا سبب بنتا ہے وہ کیا ہے ؟ فرمایا : عجب اور خودپسندی کے بھی کچھ درجات ہیں : ان میں سے ایک وہ برا کردار ہے کہ جو خود انسان کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے اور خود اسے بہت پسند کرتا ہے او روہ اپنے آپ پر فخر کرنے لگتا ہے اور وہ خود یہ سوچنا شروع کرتا ہے کہ وہ  کتنا اچھا کام کر رہا ہے ، ایک اور درجہ یہ ہے کہ خدا پر ایمان لے آئے اور اسی ایمان لانے پر خدا پر منت ڈالے ، در حالیکہ اس بارے میں خدا خود اس پر منت ڈالتا ہے ۔


http://www.fazellankarani.com/urdu/news/5897/

ق © 2014 محفوظ ہیں | www.danishkadah.com | www.iblagh.com


http://www.ahl-ul-bayt.org/ur.php/page,19013Unit51661.html?PHPSESSID=832dbc4d84899411cc9e8c1c17180c80

ما احسن تواضع الاغنیاء للفقراء طلبا لما عندالله و احسن منه لله الفقراء علی الاغنیاء ، اتکالا علی الله )) (( خدا کی خوشنودی کے لئے فقیروں کے سامنے امیروں کی تواضع ، بہت اچھی ہے ، مگر اس سے اچھی ، خدا پر توکل کرتے ہوئے فقیروں کی امیروں سے بے نیازی ہے


حديث عن التواضع 21091614744922181
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://duahadith.forumarabia.com
 
حديث عن التواضع
الرجوع الى أعلى الصفحة 
صفحة 1 من اصل 1
 مواضيع مماثلة
-
» حديث --------
» حديث عن ظلم
» حديث عن زهد
» حديث عن صمت
» حديث عن صبر

صلاحيات هذا المنتدى:لاتستطيع الرد على المواضيع في هذا المنتدى
اهل البيت :: الفئة الأولى :: quran dua hadith in urdu باللغة الباكستان :: حديث-
انتقل الى: