بسم الله الرحمن الرحيم
وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھْتَدٰی (طٰہٰ:۸۲)
ترجمہ:بے شک میں بڑا بخشنے والاہوں اُس کو جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھے کام کرے پھر ہدایت پر قائم رہے
وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓأً اَوْیَظْلِمْ نَفْسَہٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِاللّٰہَ یَجِدِاللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
ترجمہ: اور جو کوئی بُرائی کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر اﷲ تعالیٰ سے استغفار کرے… (یعنی اﷲ تعالیٰ سے مغفرت اور معافی مانگے… تووہ اﷲ تعالیٰ کوبخشنے والا مہربان پائے گا
مَنْ أَحَبَّ أَنْ تَسُرَّهُ صَحِيفَتُهُ ، فَلْيُكْثِرْ فِيهَا مِنَ الاسْتِغْفَارِ "
جس کی منشا و خواھش ہو کہ اس کا نامہ اعمال اس کے لئے خوش گوار ثابت ہو تو اس کو چاہئے کہ اس میں استغفار کی کثرت کرے.
مَنِ اسْتَغْفَرَ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ حَسَنَةً "
جس نے مومن مرد و عورت کے لئے استغفار کیا ، اس کے لئے ہر مومن مرد و عورت کے بدلے ایک ایک نیکی لکھی جاۓ گی
مَنْ أَكْثَرَ مِنَ الاسْتِغْفَارِ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا ، وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا ، وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ " .
جس نے استغفار کی کثرت کی (اور دوسری روایت میں ہے : جن نے لازم (پابند) کیا بخشش مانگتے رہنا) ، الله تعالیٰ اس کے لئے ہر مشکل آسان فرمادیں گے اور ہر تنگی سے نجات کا راستہ فراہم فرمائیں گے اور اس کو ایسی ایسی جگہ سے روزی پہنچے گی جہاں اس کا وہم و گمان تک نہ جاۓ گا.
الاسْتِغْفَارُ مَمْحَاةٌ لِلذُّنُوبِ
استغفار گناہوں کو مٹادینے والا ہے. (مسند الفردوس للدیلمی)
" إِنَّ لِلْقُلُوبِ صَدَأً كَصَدَأِ الْحَدِيدِ وَجَلاؤُهَا الاسْتِغْفَارُ
ترجمہ : دل بھی لوہے کی مانند زنگ آلود ہوجاتے ہیں ، ان کی جلاء استغفار ہے.
" خَيْرُ أُمَّتِي الَّذِينَ إِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفِرُوا ، وَإِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا ، وَإِذَا سَافَرُوا قَصَّرُوا وَأَفْطَرُوا
میری امّت کے بہترین افراد وہ ہیں کہ جب ان سے برائی سرزد ہوجاتی ہے تو استغفار کرلیتے ہیں اور جب ان سے کوئی نیکی کا کام انجام پاجاتا ہے تو خوش ہوتے ہیں، اور جب سفر پر گامزن ہوتے ہیں تو الله کی رخصت قبول کرتے ہوۓ نماز میں قصر اور روزوں میں افطار کرتے ہیں.
طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي كِتَابِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا
خوش خبری ہے (کیا ہی خوشی کا مقام ہوگا) اس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں کثرت سے استغفار پاۓ
لِكلِّ داءٍ دواءٌ ودواءُ الذُّنوبِ الاستغفارُ.
ہر مرض کی دوا ہے اور گناہوں کی دو استغفار ہے
" أَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى دَائِكُمْ وَدَوَائِكُمْ ، أَلا إِنَّ دَاءَكُمُ الذُّنُوبُ ، وَدَوَاؤُكُمُ الاسْتِغْفَارُ
کیا میں تمہیں تمہارا مرض اور اس کی دوا نہ بتاؤں ؟ تمہارا مرض گناہ ہے اور تمہاری دوا استغفار ہے. (ديلمي عن أنس)
النَّدَمُ تَوْبَةٌ
ندامت توبہ (کی بنیاد و اصل) ہے.
التَّوْبَةُ مِنَ الذَّنْبِ أَنْ يَتُوبَ مِنْهُ ، ثُمَّ لَا يَعُودَ فِيهِ "
گناہوں سے توبہ یہ ہے کہ دوبارہ اس (گناہ) کو نہ کرے.
التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ " .
گناہوں سے توبہ کرنے والا گناہ نہ کرنے والے کی طرح ہے.
إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ " .
یقینا اللہ عزوجل بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فر ما لیتا ہے جب تک وہ حالت نزع کو نہ پہنچ جا ئے " .
لا صَغِيرَةَ مَعَ إِصْرَارٍ ، وَلا كَبِيرَةَ مَعَ اسْتِغْفَارٍ
نہیں رہتا (کوئی گناہ) صغیرہ (اس گناہ پر) اصرار (یعنی جمے /اڑے رہنے) کے ساتھ، اور نہیں رہتا (کوئی گناہ) کبیرہ (اس پر) بخشش مانگتے رہنے کے ساتھ.
بسم الله الرحمن الرحيم
امير المومنين ع
من تاب تاب الله عليه، وأمرت جوارحه أن تستر عليه، وبقاع الأرض أن تكتم عليه، وأنسيت الحفظة ما كانت تكتب عليه"15.
جو شخص خدا کی بارگاه ميں توبہ کرے اور الله ٰ تعالی اس کی توبہ قبول کرلے تو اس کے اعضاء و جوارح کوحکم ھوگا
کہ اس کے گناھوں کو چھپاديں، اور زمين کے حصوں کو حکم دے گا کہ اس کے گناھوں کو چھپاليناور جو کچھ بھی نامہ
اعمال لکھنے والوں نے لکھا ھے ان کو بھی بھالديں۔
وقال الصادق ع: إذا تاب العبد توبة نصوحاً، أحبه اللّه تعالى فستر عليه في الدنيا والآخرة. قال الراوي: وكيف يستر اللّه عليه؟ قال: ينسي ملكيه ما كتبا عليه من الذنوب، ثم يوحي اللّه الى جوارحه اكتمي عليه ذنوبه، ويوحي الى بقاع الأرض اكتمي عليه ما كان يعمل عليك من الذنوب، فيلقى اللّه تعالى حين يلقاه، وليس شيء يشهد عليه بشيء من الذنوب.
“جب کوئی بندهٔمومن خالص توبہ کرتا ھے تو خداوندعالم اس سے محبت کرنے لگتا ھے، اور دنيا و آخرت ميں اس کے
گناھوں کو چھپاليتا ھے۔ معاويہ بن وھب کہتے ھيں کہ (خداوندعالم) کس طرح اس کے گناھوں کو چھپاليتا ھے؟ تو امام عليہ
السالم نے فرمايا: اس کے گناھوں کو لکھنے والے فرشتوں کو بھال ديتا ھے، پس وه روز قيامت اس حال ميں خدا سے
مالقات کرے گا کہ کوئی بھی اس کے خالف گواھی دينے واال نہ ھوگا
حضرت علی عليہ السالم فرماتے ھيں: ِ ٌ
المقر بذنب تائب
“اپنے گناھوں کا اقرار و اعتراف کرنے واال،توبہ کرنے واال شمار ھوگا”۔
نيز آپ ھی کا ارشاد گرامی ھے:
ُ شافع المذنب اقراره وتوبته اعتذاره
ُ
“گناھگار کی شفاعت کرنے واال خود اس کا اقرار کرنا ھے، او راس کی توبہ عذر خواھی ھے
http://raahedaleel.blogspot.com/2014/06/blog-post_24.html?m=1