اهل البيت
هل تريد التفاعل مع هذه المساهمة؟ كل ما عليك هو إنشاء حساب جديد ببضع خطوات أو تسجيل الدخول للمتابعة.

اهل البيت

اسلامي احاديث خطب ادعية
 
الرئيسيةأحدث الصورالتسجيلدخول

 

 اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام

اذهب الى الأسفل 
كاتب الموضوعرسالة
Admin
Admin
Admin


المساهمات : 672
تاريخ التسجيل : 21/04/2016

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  Empty
مُساهمةموضوع: اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام    اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  Emptyالإثنين يوليو 11, 2016 10:56 pm

يسم الله الرحمن الرحيم

Quran.tebyan.net
حضرت امام رضا علیہ السلام  کی چند احادیث

السلام علیک یا علی بن موسی الرضا علیہ السلام

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال الامام الرضاعلیہ السلام :
” لایکون الموٴمن مومنا حتی یکون فیہ ثلاث خصال سنَّة من ربّہ و سنّة من نبیہ و سنة من ولیہ الی ان قال : و اما السنّة من ولیہ فاا لصبر فی الباساء والضرّاء “
امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں :
”  مومن واقعی وہ شخص ھے جس کے اندر یہ تین خصلتیں پائی جائیں ۔ اپنے خدا کی سنت ،اپنے نبی کی سنت اور اپنے امام کی سنت ،لیکن اپنے امام کی سنت یہ ھے کہ فقر و تنگ دستی اور درد و بیماری کے موقع پر استقامت کا ثبوت پیش کرے “ ۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
لیس منّا من غشّ مسلما ً او ضرّہ او ماکرہ “

امام رضاعلیہ السلام فرماتے ھیں :
” جو شخص مسلمان کو دھوکہ دے یا ضرر پھونچائے یا اس کے ساتھ مکاری کرے وہ ھم میں سے نھیں ھے “ ۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
اِعْمَلْ لدنیا ک کانّک تعیش ابداً و اعمل لاخرتک کانّک تموت غداً “

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں :
” دنیا کے لئے اس طرح سے کام کرو کہ جیسے ھمیشہ تمھیں اس دنیا میں رھنا ھے اور آخرت کے لئے ایسا کام کرو جیسے کل ھی تم مر جاؤ گے “

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
”اسوء الناس معا شامن لم یعش غیرہ فی معاشہ “  

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
”بدترین انسان ھے ( اقتصادی زندگی کے لحاظ سے ) وہ شخص جو اپنی معاش زندگی میں سے دوسروں کی مدد نہ کرے اور ان کے ساتھ زندگی بسر نہ کرے“۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
”انا اھل بیت نری وعدنا علینا دیناً کما صنع رسول اللہ “

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
” ھم اھل بیت کسی سے وعدہ کرتے ھیں تو اپنے کو مقروض سمجھتے ھیں جس طرح رسول اللہ سمجھتے تھے “ ۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام :
” ان اللہ تعالیٰ لم یجعل القرآن لزمان دون زمان و لا لناس دون ناس فھو فی کل زمان جدید و عند کل قوم غضّ الی یوم القیامة “

حضرت امام رضاعلیہ السلام فرماتے ھیں:
” خدا وند عالم نے قرآن مجید کو نہ تو کسی زمانے سے مخصوص کیا اور نہ کسی خاص گروہ سے لھذا قرآن مجید تا قیامت ھر زمانے کے لئے نیا اور ھر گروہ کے لئے ترو تازہ ھے “

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
”من جلس مجلساً یحیی فیہ امر نا لم یمت قلبہ یوم تموت القلوب “

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
”جو بھی مجلس میں اس غرض کے ساتھ بیٹھے کہ اس میں ھمارے مکتب کا احیاء ھو تو اس کا دل اس دن نھیں مرے گا جس دن سارے دل مردہ ھو جائیں گے “ ۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
” عونک للضعیف من افضل الصدقة “

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
” کمزور و ناتواں کی مدد کرنا بھترین صدقہ ھے “ ۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام :
 ” السخی یاکل من طعام الناس لیاکلوا من طعامہ ، و البخیل لا یاکل من طعام الناس لئلا یاکلوا من طعامہ “

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
” انسان سخی لوگوں کی غذائیں کھاتا ھے تاکہ وہ اسکی غذا کھائیں ،اور بخیل لوگوں کی غذائیں نھیں کھاتا اس ڈر سے کہ کھیں لوگ اسکی غذا نہ کھا لیں “ ۔

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حدیث
قال  الامام الرضاعلیہ السلام:
” الاخ الاکبر بمنزلة الاب “

حضرت امام رضاعلیہ السلام فرماتے ھیں:
بڑا بھائی باپ کے مانند ھے “

اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام  10081614708633641

حوالہ جات :
۱۔  سفینة البحار مادہ غش
۲۔وسائل الشیعہ ج۲ ص ۲۷۷
۳۔ تحف العقول ص ۳۳۴
۴۔ تحف العقول ص۳۳۳
۵۔ سفینة البحار ج۲ ص ۴۱۳
۶۔ میراث امامان ص ۴۴۳
۷۔ تحف العقول ص ۸۱۰
۸۔ تحف العقول ص ۸۰۸
۹۔تحف العقول ص ۸۰۲


امام رضا (ع) کی نظر میں مومن کی صفات

قَالََ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى الرِّضَا(ع‏): «لَا يَتِمُّ عَقْلُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ حَتَّى تَكُونَ فِيهِ عَشْرُ خِصَالٍ الْخَيْرُ مِنْهُ مَأْمُولٌ وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ يَسْتَكْثِرُ قَلِيلَ الْخَيْرِ مِنْ غَيْرِهِ وَ يَسْتَقِلُّ كَثِيرَ الْخَيْرِ مِنْ نَفْسِهِ لَا يَسْأَمُ مِنْ طَلَبِ الْحَوَائِجِ إِلَيْهِ وَ لَا يَمَلُّ مِنْ طَلَبِ الْعِلْمِ طُولَ دَهْرِهِ الْفَقْرُ فِي اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْغِنَى وَ الذُّلُّ فِي اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْعِزِّ فِي عَدُوِّهِ وَ الْخُمُولُ أَشْهَى إِلَيْهِ مِنَ الشُّهْرَةِ ثُمَّ قَالَ ع الْعَاشِرَةُ وَ مَا الْعَاشِرَةُ قِيلَ لَهُ مَا هِيَ؟ قَالَ(ع): لَا يَرَى أَحَداً إِلَّا قَالَ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي وَ أَتْقَى إِنَّمَا النَّاسُ رَجُلَانِ رَجُلٌ خَيْرٌ مِنْهُ وَ أَتْقَى وَ رَجُلٌ شَرٌّ مِنْهُ وَ أَدْنَى فَإِذَا لَقِيَ الَّذِي شَرٌّ مِنْهُ وَ أَدْنَى قَالَ لَعَلَّ خَيْرَ هَذَا بَاطِنٌ وَ هُوَ خَيْرٌ لَهُ وَ خَيْرِي ظَاهِرٌ وَ هُوَ شَرٌّ لِي وَ إِذَا رَأَى الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَ أَتْقَى تَوَاضَعَ لَهُ لِيَلْحَقَ بِهِ فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ عَلَا مَجْدُهُ وَ طَابَ خَيْرُهُ وَ حَسُنَ ذِكْرُهُ وَ سَادَ أَهْلَ زَمَانِهِ‏».وَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ «وَ مَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ»؟ فَقَالَ(ع): التَّوَكُّلُ دَرَجَاتٌ مِنْهَا أَنْ تَثِقَ بِهِ فِي أَمْرِكَ كُلِّهِ فِيمَا فَعَلَ بِكَ فَمَا فَعَلَ بِكَ كُنْتَ رَاضِياً وَ تَعْلَمَ أَنَّهُ لَمْ يَأْلُكَ خَيْراً وَ نَظَراً وَ تَعْلَمَ أَنَّ الْحُكْمَ فِي ذَلِكَ لَهُ فَتَتَوَكَّلَ عَلَيْهِ بِتَفْوِيضِ ذَلِكَ إِلَيْهِ وَ مِنْ ذَلِكَ الْإِيمَانُ بِغُيُوبِ اللَّهِ الَّتِي لَمْ يُحِطْ عِلْمُكَ بِهَا فَوَكَلْتَ عِلْمَهَا إِلَيْهِ وَ إِلَى أُمَنَائِهِ عَلَيْهَا وَ وَثِقْتَ بِهِ فِيهَا وَ فِي غَيْرِهَا.وَ سَأَلَهُ أَحْمَدُ بْنُ نَجْمٍ عَنِ الْعُجْبِ الَّذِي يُفْسِدُ الْعَمَلَ؟ فَقَالَ(ع): الْعُجْبُ دَرَجَاتٌ مِنْهَا أَنْ يُزَيَّنَ لِلْعَبْدِ سُوءُ عَمَلِهِ فَيَرَاهُ حَسَناً فَيُعْجِبُهُ وَ يَحْسَبُ أَنَّهُ يُحْسِنُ صُنْعاً وَ مِنْهَا أَنْ يُؤْمِنَ الْعَبْدُ بِرَبِّهِ فَيَمُنُّ عَلَى اللَّهِ وَ لِلَّهِ الْمِنَّةُ عَلَيْهِ فِيه‏.(تحف العقول عن آل الرسول:443)
امام رضا عليه السلام نے فرمايا:
جب تک کسی مسلمان میں یہ دس خصلتیں نہ ہوں اس کا عقل کامل نہیں ہے :
١۔خدا سے اچھائی کا امید وار ہو ، ٢۔اس کے شر سے امان میں ہو ، ٣۔دوسروں کی اچھائی اور نیک کاموں کی قدر کرے ، ٤۔ خود نے جو نیک کام انجام دیا ہے اسے ناچیز سمجھے ، ٥۔نیازمندوں کے مراجعہ سے تھکاوٹ محسوس نہ کرے ، ٦۔ اور نہ ہی طول عمر میں علم حاصل کرنے سے تھک نہ جائے ، ٧۔ باطل طریقہ سے توانگر ہونے سے خدا کی راہ پر استقامت کر کے فقر و فاقہ کو پسند کرے ، ٨۔اسے حق کی راہ میں ہو کر ذلیل ہونا خدا کی دشمن کے ساتھ ہو کر سربلند ہونے سے زیادہ پسدیدہ ہو، ٩ ۔اسے گمنام ہونا مشہور ہونے سے زیادہ پسندیدہ ہو ، اس کے بعد آپ علیہ السلام نے فرمایا اور دسواں اور کیا ہے یہ دسواں ؟
لوگوں نے آپ (ع) سے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : جس کوبھی دیکھے وہ یہ بولے : وہ مجھ سے بہتر ہے اور مجھ سے زیادہ پرہیزگار ہے ، ایسے شخص کے پاس لوگوں کی دو قسمیں ہیں : ایک گروہ وہ ہیں جوخود اس سے بہت زیادہ اچھا اور پرہیزگار ہیں ، اور دوسرا گروہ وہ ہے جو خود اس سے بدتر اور پست فطرت ہیں ، جب اپنے سے بدتر اور پست فطرت انسانوں سے ملاقات ہوتی ہے تو وہ یہ کہے گا :شاید اس کی نیکی اور اچھائی پوشیدہ ہے کہ اس کی بھلائی اسی میں ہے اور میری نیکی اور اچھائی ظاہر اور آشکار ہے کہ یہ میرے لئے اچھا نہیں ہے ، اور جب کسی ایسے انسان سے ملاقات ہو جو اس سے اچھا او رپرہیزگار ہو تو اس کے سامنے تواضع کرتا ہے تا کہ اسے جا ملے ، پس جب بھی انسان مومن ایسا کرے تو اس کی بزرگواری بڑھ جاتی ہے اور اس کی اچھائی پاک اور دلپسند اور نیک نام ہو جاتا ہے ، اور اپنے زمانہ کے لوگوں کا آقا بن جاتا ہے ۔
کسی شخص نے آپ (ع) سے اس آیہ کریمہ کے بارے میں سوال کیا '''' اما م علیہ السلام نے فرمایا : خدا پر توکل کرنے کے کچھ درجات ہیں : ایک یہ ہے کہ تمام امور میں جو تم سے مربوط ہو جو بھی واقع ہو جائے اسی پر اعتماد کرے ، خداتمہارے ساتھ جو بھی کرے اس پر راضی ہو جائے اور یہ جان لے کہ وہ تمہارے بارے میں کسی بھی اچھائی سے کوتاہی نہیں کرتا ، اور یہ بھی جان لیں کہ اس بارے میں حکم اور فرمان اسی کا ہے لہذا اپنے کاموں کو خداپر چھوڑ دو اور اسی پر توکل کرو، اور ان امور میں سے خدا کے غیب اور پوشیدہ امور پر اعتقاد اور ایمان لانا ہے ، کہ تمہارا علم اور سمجھ اس کو سمجھنے سے قاصر ہے ، پس اس علم کو خدا پر اور اس کے امناء پر چھوڑ دیں ، اور ان پوشیدہ امور پر اسی پر اعتماد کرے ۔
اور احمد بن نجم نے آپ سے پوچھا : خودپسندی اور عجب جو انسان کے تباہ ہونے کا سبب بنتا ہے وہ کیا ہے ؟ فرمایا : عجب اور خودپسندی کے بھی کچھ درجات ہیں : ان میں سے ایک وہ برا کردار ہے کہ جو خود انسان کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے اور خود اسے بہت پسند کرتا ہے او روہ اپنے آپ پر فخر کرنے لگتا ہے اور وہ خود یہ سوچنا شروع کرتا ہے کہ وہ کتنا اچھا کام کر رہا ہے ، ایک اور درجہ یہ ہے کہ خدا پر ایمان لے آئے اور اسی ایمان لانے پر خدا پر منت ڈالے ، در حالیکہ اس بارے میں خدا خود اس پر منت ڈالتا ہے ۔
علاماتِ شیعہ
قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ الْمُتَوَكِّلِ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْعَطَّارُ الْكُوفِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ النَّخَعِيِّ عَنْ عَمِّهِ الْحُسَيْنِ بْنِ زَيْدٍ النَّوْفَلِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ الصَّادِقُ ع‏ شِيعَتُنَا أَهْلُ الْوَرَعِ وَ الِاجْتِهَادِ وَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَ الْأَمَانَةِ وَ أَهْلُ الزُّهْدِ وَ الْعِبَادَةِ أَصْحَابُ إِحْدَى وَ خَمْسِينَ‏ رَكْعَةً فِي‏ الْيَوْمِ‏ وَ اللَّيْلَةِ الْقَائِمُونَ بِاللَّيْلِ الصَّائِمُونَ بِالنَّهَارِ يُزَكُّونَ أَمْوَالَهُمْ وَ يَحُجُّونَ الْبَيْتَ وَ يَجْتَنِبُونَ كُلَّ مُحَرَّمٍ.صفات الشيعة، ص:3
ابوبصیر حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ہمارے شیعہ پرہیزگار' کارِخیر میں ہروقت کوشاں رہنے والے' وفادار' امانت دار' زہد و تقویٰ اور عبادات الٰہی بجا لانے والے' شبانہ روز اکاون رکعت نماز ادا کرنے والے' راتیں عبادت الٰہی میں گزارنے والے' اور دنوں کو روزہ رکھنے والے' اپنے اموال سے زکوٰة ادا کرنے والے' خانہ خدا کا حج بجا لانے والے' اور ہر حرام کام سے دُوری اختیار کرنے والے ہیں۔


الْإِمَامُ الْعَسْكَرِيُّ(ع)فِي تَفْسِيرِهِ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْناً قَالَ الصَّادِقُ ع قُولُوا لِلنَّاسِ كُلِّهِمْ حُسْناً مُؤْمِنِهِمْ وَ مُخَالِفِهِمْ أَمَّا الْمُؤْمِنُونَ فَيَبْسُطُ لَهُمْ وَجْهَهُ وَ أَمَّا الْمُخَالِفُونَ فَيُكَلِّمُهُمْ بِالْمُدَارَاةِ لِاجْتِذَبہمْ إِلَى الْإِيمَانِ فَإِنِ اسْتَتَرَ مِنْ ذَلِكَ يَكُفَّ شُرُورَهُمْ عَنْ نَفْسِهِ وَ عَنْ إِخْوَانِهِ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ الْإِمَامُ ع إِنَّ مُدَارَاةَ أَعْدَاءِ اللَّهِ مِنْ أَفْضَلِ صَدَقَةِ الْمَرْءِ عَلَى نَفْسِهِ وَ إِخْوَانِهِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ فِي مَنْزِلِهِ إِذِ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي سَلُولٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (صلی الله علیه و آله وسلم) بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ ائْذَنُوا لَهُ فَأَذِنُوا لَهُ فَلَمَّا دَخَلَ أَجْلَسَهُ وَ بَشَرَ فِي وَجْهِهِ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ افِيهِ مَا قُلْتَ وَ فَعَلْتَ بہ مِنَ الْبِشْرِ مَا فَعَلْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص يَا عُوَيْشُ يَا حُمَيْرَاءُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ يُكْرَمُ اتِّقَاءَ شَرِّهِ وَ قَالَ الْإِمَامُ ع مَا مِنْ عَبْدٍ وَ لَا أَمَةٍ دَارَى عِبَادَ اللَّهِ بَأَحْسَنِ الْمُدَارَاةِ وَ لَمْ يَدْخُلْ بہا فِي بَاطِلٍ وَ لَمْ يَخْرُجْ بہا مِنْ حَقٍّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ نَفَسَهُ تَسْبِيحاً وَ زَكَّى أَعْمَالَهُ وَ أَعْطَاهُ لِصَبْرِهِ عَلَى كِتْمَانِ سِرِّنَا وَ احْتِمَالِ الْغَيْظِ لِمَا يَحْتَمِلُهُ مِنْ أَعْدَائِنَا ثَوَابَ الْمُتَشَحِّطِ بِدَمِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. ...(11)

امام عسکري (ع)اپني تفسير ميں امام صادق (ع)سے اس آيه شريفه کے ذيل ميں نقل فرماتے هيں :که هر انسان کے ساتھ نيک گفتار هونا چاهئے ، خوہ وہ مؤمن هو يا ان کا مخالف هو.مؤمنوں کے ساتھ خوش روئي کے ساتھ پيش آئے،ليکن ان کے مخالفين کے ساتھ مدارات کے ساتھ پيش آئيں تاکه ان کوايمان کي طرف جلب کرسکيں. اگر يه لوگ ان سے چھپائے تو ان کے شر سے اپنے آپ کو ، اپنے مؤمن بھائيوں کوبچا سکتے هيں .امام نے فرمايا : دشمنوں کے ساتھ مدارات کے ساتھ پيش آنا؛ اپني جان، اور اپنے بھائيوں کا بہترين صدقه دينا هے.رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)ايک دن اپنے گھر ميں تشريف فرما تھے که عبدالله بن ابي سلول نے دستک دي ، تو رسول الله (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمايا: قوم کا سب سے برا انسان هے ، اسے اندر آنے کي اجازت دي جائے . جب وہ اندر داخل هواتو آپ نے خنده پيشاني سے اس کا استقبال کيا . جب وہ نکل گيا تو عائشه نے سوال کيا : يا رسول الله ! آپ نے کيا کچھ ، اور کها کچھ؟تو رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمايا:اے عويش اے حميرا! الله کے نزديک قيامت کے دن سب سے برا انسان وہ هوگا، جس کے خوف سے لوگ اس کي عزت کريں .

امام نے فرمايا : کسي بھي مرد اور عورت ميں سے کوئي بھي الله کے بندوں کيساتھ نيکي کرے ،در حاليکه وہ اس حالت سے بہر بھي نهيں نکلتا،مگر يه که الله تعالي اس کے سانسوں کو اپني تسبيح پڑھنے کا ثواب لکھ ديتا هے . اور اس کے سارے اعمال کوخالص نه بنائے اور اسے همارے اسرار کو چھپانے ، اور دشمن کے غم وغصے کو برداشت کرنے کي وجه سے، اس شخص کا ثواب عطا کرے گا ، جو الله کي راه ميں جهاد کرتے هوئے اپنے خون ميں غلطان هوچکا هو.اور اس مداراتي تقيہ کے نتائج کو بھی بیان فرمایا.

عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع ... قَالَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ عَنِ النَّاسِ- فَإِنَّمَا يَكُفُّ عَنْهُمْ يَداً وَاحِدَةً- وَ يَكُفُّونَ عَنْهُمْ أَيَادِيَ كَثِيرَة(12 ) جو بھی لوگوں کے ساتھ مدارات اور مہربانی کرے اور ان کےساتھ سختی سے پیش نہ آئے تو حقیقت میں ایک ہاتھ کو كسي دوسرے کو اذیت اور آذار پہنچانے سے باز رکھا لیکن بہت سے ہاتھوں کو اپنے اوپر ظلم و تعدی کرنے سے دور رکھا ہے .

http://www.ahlulbaytportal.com/ur.php/page,25984A144873.html?PHPSESSID=4aa544272e6c6c1fc4a3ca3ef9eae460



Thursday 29 October 2009 - 15:31Share/Save/Bookmark
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے اقوال زریں
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے اقوال زریں


حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے اپنے شیعیان میں سے ایک کو لکھا: "ہمارے تمام شیعیان اور محبان کو بتا دو کہ میری قبر کی زیارت کا ثواب ایک ہزار حج کے برابر ہے"،۰۰۰۰۰۰۰

۱۔ من زار قبر الحسین علیہ السلام بشط الفرات کان کمن زاراللہ فوق عرشہ۔
"جو مومن بھی فرات کے کنارے امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرے گا گویا اس نے عرش پر خداوند متعالی کی زیارت کی ہے۔

۲۔ کتب علیہ السلام: "ابلغ شیعتی: ان زیارتی تعدل عنداللہ عز و جل الف حجۃ"، فقلت لابی جعفر علیہ السلام: الف حجۃ؟ قال: "ای واللہ و الف آلاف حجۃ لمن زارہ عارفا بحقہ"۔
حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے اپنے شیعیان میں سے ایک کو لکھا: "ہمارے تمام شیعیان اور محبان کو بتا دو کہ میری قبر کی زیارت کا ثواب ایک ہزار حج کے برابر ہے"، راوی نے امام جواد علیہ السلام سے پوچھا: "آپ کے والد کی قبر کی زیارت کا ثواب ایک ہزار حج کے برابر ہے؟"۔ انہوں نے فرمایا: "جو کوئی بھی معرفت کے ساتھ میرے والد کی زیارت کرے گا اس کا ثواب 10 لاکھ حج کے برابر ہے"۔

۳۔ قال علیہ السلام: "اول ما یحاسب العبد علیہ الصلاۃ فان صحت لہ الصلاۃ صح ماسواھا، و ان ردت رد ما سواھا"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "قیامت کے دن جس عمل کے بارے میں سب سے پہلے سوال کیا جائے گا وہ نماز ہے، اگر نماز قبول ہو گئی تو باقی تمام اعمال بھی قبول کر لئے جائیں گے اور اگر نماز قبول نہ کی گئی تو باقی تمام اعمال بھی رد کر دئے جائیں گے"۔

۴۔ قال علیہ السلام: "للصلاہ اربعۃ آلاف باب"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "نماز کے چار ہزار اجزاء اور شرائط ہیں"۔

۵۔ قال علیہ السلام: "الصلاۃ قربان کل تقی"۔
امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: "نماز ہر باتقوا اور پرہیزگار شخص کو خداوند متعال سے نزدیک کر دیتی ہے"۔

۶۔ قال علیہ السلام: "یوخذ العلام بالصلاۃ و ھو ابن سبع سنین"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "اپنے بیٹوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے پر مجبور کرو"۔

۷۔ قال علیہ السلام: "فرض اللہ علی النساء فی الوضوء ان تبدءالمرئۃ بباطن ذراعھا و الرجل بظاھر الذراع"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "خداوند نے وضو میں خواتین پر لازم کیا ہے کہ بازووں کے سامنے سے ان پر پانی ڈالیں اور مردوں پر لازم کیا ہے کہ بازووں کے پیچھے سے ان پر پانی ڈالیں"۔

۸۔ قال علیہ السلام: "رحم اللہ عبدا احی امرنا"، قیل: کیف یحی امرکم؟، قال علیہ السلام: "یتعلم علومنا و یعلمھا الناس"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "خدا رحم کرے اس شخص پر جو ہمارے امر کو زندہ کرے" پوچھا گیا: آپ کا امر کیسے زندہ ہو گا؟، آپ علیہ السلام نے فرمایا: "ہم سے منسوب علوم کو سیکھے اور دوسروں کو سکھائے"۔

۹۔ قال علیہ السلام: "لتامرون بالمعروف و لتنھن عن المنکر او لیستعملن علیکم شرارکم فیدعو خیارکم فلا یستجاب لھم"۔
امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: "تم میں سے ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ امر بالمعروف اور نھی از منکر کرے۔ ورنہ بدترین افراد تم پر مسلط ہو جائیں گے اور اس وقت نیک افراد کی دعا اور نفرین بھی قبول نہیں ہو گی"۔

۱۰۔ قال علیہ السلام: "من لم یقدر علی ما یکفر بہ ذنوبہ فلیکثر من الصلوۃ علی محمد و آلہ فانھا تھدم الذنوب ھدما"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "جو شخص اپنے گناہوں کا جبران کرنے سے عاجز ہے اس کو چاہئے کہ کثرت کے ساتھ محمد و آل محمد پر صلوات بھیجے کیونکہ صلوات سے اسکے تمام گناہ سوائے حق الناس کے محو اور نابود ہو جائیں گے"۔

۱۱۔ قال علیہ السلام: "لو خلت الارض طرفۃ عین من حجۃ لساحت باھلھا"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "اگر زمین پلک جھپکنے کی مدت کیلئے حجت الہی سے خالی ہو جائے تو تمام موجودات کو اپنے اندر نگل جائے"۔

۱۲۔ قال علیہ السلام: "صاحب النعمۃ یجب علیہ التوسعۃ علی عیالہ"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "انسان پر واجب ہے کہ جتنا کر سکتا ہے اتنا اپنے اہل خانہ کی آسانی اور سہولت پر خرچ کرے"۔

۱۳۔ قال علیہ السلام: "لا یجمع المال الا بخمس خصال، یبخل و آمل طویل و حرص غالب و قطیعۃ الرحم و ایثار الدنیا علی الآخرہ"۔
امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: "دولت جمع نہیں ہوتی مگر پانچ خصوصیات کی وجہ سے: بخیل ہونا، لمبی آرزوئیں رکھنا، دنیا کا حریص ہونا، صلہ رحم نہ کرنا اور آخرت کو دنیا پر فدا کرنا"۔


http://islamtimes.org/ur/doc/article/14089/
                                  http://www.ishraaq.net
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://duahadith.forumarabia.com
 
اقوال حضرت امام الرضا علیہ السلام
الرجوع الى أعلى الصفحة 
صفحة 1 من اصل 1
 مواضيع مماثلة
-
» اقوال حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
» اقوال حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
» اقوال حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
» اقوال حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
» اقوال حضرت امام علی النقی الهادي علیہ السلام

صلاحيات هذا المنتدى:لاتستطيع الرد على المواضيع في هذا المنتدى
اهل البيت :: الفئة الأولى :: quran dua hadith in urdu باللغة الباكستان :: حديث-
انتقل الى: